جمعرات، 10 ستمبر، 2020

پری

 




بیٹی رحمت ہے اس کے لبوں پر مسکراہٹ بکھری'لیکن' اس کے دماغ کو ماضی کے سنگلنلز تیزی سے کیچ کرنے لگے...... وہ بیٹی کے نصیب سے ڈر جایا کرتی.... اپنی کوکھ میں پلنے والی بچی کا سوچ کر وہ گھبرا جاتی

اس کے نصیب کے لیے وہ دن رات دعائیں کرتی....

........................................................................

اسے پرندوں کو  پالنے کا بہت شوق تھا گھر میں رحمت آئی تو اس نے پری کے نام کا طوطوں کا جوڑا خریدا... دن مہینوں کی اور مہینے سالوں کی چادر اوڑھتے گئے..... پری اب بڑی ہوگئی تھی پری کے رشتے آنے لگے تھے ماں بچیوں کے نصیب سے خوفزدہ ہوتی تھی وہ بابا کی پری تھی ماں کے لی سکون اور بھائیوں کے آنکھ کا تارا تھی اس کے ماں  باپ کی پریشانی اس کے نصیب تھے وہ دن و رات اس کے نصیب اچھے کرے کی دعائیں کرتے بیٹی کو اس گھر روانہ کرنا چاہتے تھے جہاں اس کی عزت ہو.......

ماں باپ کی کوششوں دعاؤں سے پری اپنے گھر رخصت ہوگئی پری خوش تھی اپنے گھر،میں، ماں باپ کا میٹھا بوجھ کم ہونے لگا تھا ماں آج بھی مصلے پر بیٹھ کر جب ہاتھ اٹھاتی  تو پری کی شکل جڑے ہوئے ہاتھوں میں ابھرآتی ...... ماں آج بھی اس کے نام کے پرندوں کو دانا ڈالتی تھی ان پرندوں کے بھی بچے  بھی بڑے ہوچکے تھے...... پری کے گھر اولاد ہوئی اللہ نے چار بچوں سے نوازا..... اب وہ ماں باپ سے ملنے اپنی گاڑی پر آیا کرتی تھی..... ایک روز واپس جانے لگی تو پنچرے کی طرف دیکھ کر میاں مٹھو جیسے وہ جان کہہ کر پکارا کرتی تھی اسے مرجھائے بیٹھے دیکھ کر ماں سے دریافت کیا تو ماں نے کہا بیٹا یہ اداس رہتا ہے نا بولتا ہے نہ کچھ کھاتا ہے اس نے باہر نکال کر سر پر ہاتھ پھیرا اور چوم کر واپس بیٹھا دیا وہ بچوں کو لے کر گھر کی طرف جانے لگی ماں آج بھی اس کے گھر پہنچنے تک بے چین رہتی تھی

......................................................................

وہ راستے میں تھی اچانک گاڑی میں کوئی خرابی ہوئی رات کا وقت تھا اورگاڑی اس طرح ویرانے میں بند ہونے کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہوئی اس نے پرس سے فون نکال کر کالیں کرنا شروع کی ایک کال سننے کے بعد اس نے گہری سانس لی اور اپنے بچوں کو مسکراتے چہرے سے جلدی ٹھیک ہوجائے گا کی نوید سنائی سب ٹھیک تھا اچانک گاڑی کا شیشہ ٹوٹا اور کچھ بدبخت درندوں نے اسے مارنا شروع کردیا بچوں کی چیخیں سسکیاں ان درندوں پر کوئی اثر نہیں کررہی تھی دل سیاہ ہوجائیں تو آنسو بھی مذاق لگتے ہیں اس نے رحم کی اپیل کی چیخی چلائی سب لے جاؤ لیکن میرے بچوں کو کچھ نہ کہو..لیکن درندے بھوکے تھے .. قریبی جنگل میں لے جاکر پری کے پر کاٹ دئیے اسے زندگی بھر اڑنے سے محروم کردیا تھا اس کے بچوں کے دماغ پر کیا اثر چھوڑ گیا ہوگا.... بچوں کو ساری عمر اپنے گیلے پر سلانے والی ماں نے آج بچوں کے لیے عزت بھی قربان کردی وہ بچوں کی طرف بھاگی کسی چیز سے ٹکرانے کے بعد گر کر بہیوش ہوگئی..... 

......................................................................

ماں کا دل بے چین ہوا تو وہ صحن میں  مٹھو کے قریب آئی مٹھو کو  اوندھے منہ پڑا دیکھ کر  پنچرے کا دروازہ کھولا لیکن آج مٹھو نے باہر نکلتے پری پری نہیں پکارا تھا وہ ہمیشہ کے لیے بے جان ہوچکا تھا......


Download in Pdf 

  1. 😭😭Kash hmaray log badal jaye or aisy sakht qanon bn jayen k kabi k kisi o ye khof na ho

    جواب دیںحذف کریں
  2. Allah pak reham kry sbko ...
    Aise halat ho gaye hain ab to waqaiii beti hony se dr lgta ha

    جواب دیںحذف کریں
  3. Allah pak reham kry sbko ...
    Aise halat ho gaye hain ab to waqaiii beti hony se dr lgta ha

    جواب دیںحذف کریں
  4. Allah pak reham kry sbko ...
    Aise halat ho gaye hain ab to waqaiii beti hony se dr lgta ha

    جواب دیںحذف کریں
  5. Allah tala har beti or bety ke izzat be mehfooz rakhy or in darindo ko apny tufail ibrat ka nishan bnai Q k hmari benam haqomat sa kchnai hona

    جواب دیںحذف کریں
  6. Aik aisa waqia jis k bary mai sun kr hr ma baap larz jain ...ALLAH sb ki hifazat farmaye .AMEEN

    جواب دیںحذف کریں
  7. No words to say 😢 jb se yh news dekhi Dil ajeeb sa ho gea h kuch b acha nhi lg rha h
    Aameen Allah pak sb ki hifazt farmeiy

    جواب دیںحذف کریں

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only