بدھ، 9 ستمبر، 2020

وارڈ نمبر 30


 ان دنوں لاہور کے نجی ہسپتال میں سی سی ٹی وی کنٹرول میں بطور انچارج کام کرتا تھا گھر سے دور بیگانے شہر میں کبھی کبھی اکتاہٹ ہونے لگتی یہ فیصلہ میرا اپنا تھا گھر سے دور رہناچاہتا تھا تلخ یادوں کو چھوڑ کو لاہور کی فضاؤں میں چھوڑ کر واپس اسلام آباد آکر باقی کی زندگی سکون سے گزارنا چاہتا تھا شاید قدرت کو کچھ اور منظور تھا مزید تلخیاں اور اذیتیں روح کا حصہ بننے والی تھی. میں نے پہلی بار اسے کنڑول روم میں سکرین پر دیکھا تھا وہ بلا کی خوبصورت تھی لیکن شدید تکلیف میں تھی اس کی نقل و حرکت کہیں دن میں نے سکرین پر دیکھی پھر ایک دن وہ مقرر وقت پر کمرے نہ نکلی دل پریشان ہونے لگا عجیب و غریب خیالات دماغ کو الجھا رہے تھے میں اپنی کرسی سے اٹھا اور وارڈ نمبر تیس کی جانب چل دیا....

جوں جوں منزل کے قریب جارہا تھا دل کی آواز کان بآسانی سن رہے تھے وارڈ کت قریب پہنچا تو سسکیوں کی آوازیں دل کو زخمی کررہی تھی ہمت کرکے دروازہ کھولا.... گھٹنوں کے بل بیٹھی.... ناک اور منہ سے نکلتا خون..... میں گھبرایا فوراً ڈاکٹر کو بلایا.... ڈاکٹر کے آنے تک وہ بیہوش ہوچکی تھی.... ڈاکٹر آئی انجکشن لگایا.... باقی کام نرس نے سنبھالا.... میں وارڈ سے نکل. چکا تھا.....

ڈاکٹر شازیہ...... چلتے چلتے میں نے آواز دی.... وہ رکی اور مسکراتے ہوئے بولی.... جی بیٹا.... وہ بہت سلجھی اور نرم مزاج کی خاتون تھیں..... ہر وقت چہرے ہر مصنوعی مسکراہٹ..... پچھلے تین مہینوں سے اس ہسپتال میں میرے سب سے زیادہ قریب تھیں.... ان مریضہ کو کیا بیماری ہے؟.... اشنال کو بلڈکینسر ہے.... تم کیوں اتنی تفتیش کررہے ہو..... جب اس کے گھر والوں کو نہیں پرواہ تمہیں بھی فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں.....ڈاکٹر شازیہ نے سارے جواب ایک ہی سانس میں دے دئیے.... ڈاکٹر میں نے اس سے پہلے ایسے کیس نہیں دیکھے اس لیے پوچھا..... میں نے لاپروائی سے کہا.... وہ مسکرائی اور اپنے کیبن کی طرف تیز قدموں سے چلنے لگی.... آپکی طبیعت کیسی ہے اشنال.....؟ کچھ دنوں بعد میں پھولوں کے گلدستے کے ساتھ وارڈ میں داخل ہوا.....

جی ٹھیک ہوں..... اس دن کے لیے شکریہ....

کس دن کے لیے؟...... میں نے مسکراہٹ روکتے ہوئے کہا..... اوہ اچھا اس دن کے لیے مجھ سے آپکی تکلیف دیکھی نہیں گئی.....خیر آپ آرام کریں..... میں بغیر کوئی واپسی جواب سنے.... وارڈ سے نکل آیا.....

دن گزرتے گئے.... جانے کب فاصلے مٹ گئے..... ہم ایک دوسرے ایک کافی قریب آچکے تھے.....

آئی لو یو..... وہ بالوں میں کیچر لگاتے ہوئے مڑی....

ندیم تمہارا دماغ ٹھیک ہے..... اس نے میرے کندھوں کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا..... ہاں کبھی کبھی بیماری اتنی نہیں ہوتی لیکن جب ہم لڑنے سے ڈرنے لگے تو ہمیں کسی کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے تمہیں بھی کسی کے ساتھ کی ضرورت ہے تمہیں اکیلے پن کا کینسر ہے.... میں نے اس کا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹایا اور وارڈ سے باہر نکل آیا..... پیار کو ٹھکرانا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن پیار کو دبا دینا یہ سب سے زیادہ اذیت ہے.... میں اسے کہیں روز وارڈکی کھڑکی سے دیکھ کر لوٹ آتا..... کبھی اپنی سالگرہ اتنی انہماک سے نہیں منائی.... جتنی اس کی منائی ہر ماہ کی 15 تاریخ کو میسج کرکے ماہ گرہ کی مبارکباد دینا..... ایک روز ڈاکٹر سے اجازت نامہ لے کر شاپنگ مال گئے وہ دن زندگی کا خوبصورت ترین دن تھا..... وہ تھک کر ہاتھ تھام ک

لیتی.....

جلدی سے آؤ ندیم تمہیں کچھ دیکھانا ہے..... میں جلدی سے سیڑھیاں پھلانگتا ہوا دوسرے فلور پر آیاتو اسے سامنے دیکھ کر ایک منٹ کے لیے لگا جیسے وقت تھم گیا ہے.....

میرا دیا ہوا گفٹ..... بلیو رنگ کی ڈدیس....

آنکھوں میں کاجل..... ہونٹوں پر دبی مسکراہٹ... جس میں سالوں کا درد چھپا لیتی..... چھوٹے بال...... میں اسے چھیڑنے کے لیے..... اکثر جالے اتارنے والا برش کہتا..... اور آنکھیں نکال کر..... ندیم م م م م.... کہتی..... میں قہقہہ لگاتا..... بہت بدتمیز ہو تم..... ذرا سا فاصلہ تھا وہ ختم کرکے میرے قریب آئی اور گلے لگ گئی.....

ندیم...... آواز مدھم ہوئی..... یک دم جسم ڈھیلا پڑا..... میرے بازوؤں میں آکر گرگئی..... اشنال کیا ہوا..... میں چلایامنہ سے نکلتا ہوا وہی ڈرا دینے والا خون.....جس سے میں ڈر جاتا..... کہیں گھنٹوں بعد اس نے آنکھیں کھولی..... اشنال میری زندگی لینا چاہو گی...؟.... ندیم.... میری زندگی تم ہو.... تم نہیں ہوگے تو میں کیا کروں گی.... اگر تم نہیں ہوگی تو میں کیا کروں گا.... کبھی سوچا.... اس بات پر وہی عجیب مسکراہٹ ابھری..... ایسے ہی مسکراتے مسکرا تے میرے ہاتھوں میں اس کے ہاتھ ٹھنڈے پڑگئے تھے.... وہ دنیا چھوڑ چکی تھی.... یہ ایک سال کچھ مہینے اذیتوں میں گزرے.... یہ سب سمیٹ کر آخری بار اس کی قبر پر ڈھیر ساری باتیں.... شکایتیں.... شکوے کرکے واپس اسلام آباد لوٹ آیا.....


Download Blog In PDF 

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only