وہ اکثر پشت سے دبے پاؤں آکر کر میری آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیتی تھی اسے نہیں معلوم جب وہ دروازے سے داخل ہوتی تھی ؎اس کی خوشبو گھر کے کونے کونے میں پھیل جاتی تھی مجھے تو پھر اس سے محبت تھی، کیوں دھڑکنیں بے ترتیب نہ ہوتی اس کے ہاتھوں کی لمس آنکھوں پر محسوس ہوناشروع ہوجاتی اس کے بالوں کی تیزی کندھے پر محسوس ہونے لگتی اس کی آواز کانوں میں گونجنے لگتی
اس کا آواز بدل کر پوچھنا...... بتاؤ تو صحیح کون ہو میں؟ میں ہر بار مسکراتے ہوئے اس کے ہاتھوں کو تھام کر اپنی آنکھوں کے سامنے لے آتا...
میں اسے اکثر کہتا.... گھاڑے رنگ پہنا کرو تم پر جچتے ہیں میری بات کہاں ٹالتی
پہن آئی ایک روز کالا جوڑا
کالا جوڑا پہنے جب وہ میرے پاس آئی..... سراپا حسن میری بصارت کو راحت بخش رہا تھا.... وقت تھم گیا.... میں ساکت ہوگیا..... آنکھیں اسے دیکھتے بھر نہیں رہی تھیں
لاپرواہ بالوں کی ایک لٹھ جو اس کے چہرے پر آجاتی انہیں انگلیوں سے پرے ہٹا دیتی.... وہ ہونٹوں کو دانتوں میں بھینچے..... مجھے دیکھتے دیکھتے پاس آئی اور اپنے ہاتھوں کو میرے ناک کے قریب لائی تو مہندی کی خوشبو سانسوں میں اترنے لگی..... میں نے آنکھیں کھولی اس کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں قید کرلیا..... ہاتھوں کو کھولا تو میرا نام لکھ رکھا تھا
بولی مہندی تمہارے نام کی لگائی ہے پیاری تو ہوگی نہ
اس کی ہر بات میں محبت جھلکتی تھی.... اس کی آنکھوں سے نظریں چراتا تھا..... اگر دیکھتا تو آنکھوں میں ڈوبنے کو من کرتا.... اپنی طرف متوجہ کرکے بولی... پیارے لگ رہے ہو...... میں مسکرا دیتا..... نچلے ہونٹوں کو دانتوں میں بھینچ کربولی میں کیسی لگی رہی ہوں؟ میں ہمیشہ گلے لگا لیتا..... اور بولتا سیدھا دل کو لگتی ہو
ایک تبصرہ شائع کریں