ہفتہ، 5 ستمبر، 2020

تلخ یادیں

 

یہ آج سے تقریباً آج سے پانچ سال پہلے کی بات ہے میں فرسٹ ایئر کا سٹوڈنٹ تھا جون کی سخت گرمی اور اوپر سے امتحانات کا آگ برساتا سورج.....معمول کے مطابق پیپر اچھے برے ہورہے تھے آج کمیسٹری کا پرچہ تھا.

میں مقرر وقت پر امتحانی مرکز پہنچا میری بدقسمتی میری نشست سے پچھلی کرسی میرے کزن کی تھی جو میرے ساتھ ہی پیپر دے رہا تھا میرے خلاف منظم تحریک چل رہی تھی اور ان سب کا سرخیل میرا یہ ہی کزن تھا اس کے متعلق مجھے کچھ دیر بعد پتہ لگنے لگا تھا. پیپر شروع ہوا مجھے کزن نے تنگ کرنا شروع کردیا مجھے اندازہ نہ تھا اگلے لمحے قیامت ٹوٹنے والی ہے

چھوٹی چھوٹی بوٹیاں میری کرسی کے نیچے اس انداز سے پھینکی گئی تھی جس سے لگتا تھا یہ میری ہیں. یک دم مجھے کالر سے کسی نے دبوچا...

کھڑے ہوجاؤ..... آنکھوں میں غصہ جھلک رہا تھا

میں کھڑا ہوا.....

یہ کیا ہے؟؟؟؟

انگلیوں سے ان پرچیوں کی طرف اشارہ کرکے بولا

سر میرے نہیں ہے

میں نے نرم لہجے میں کہا....

پھر کیا تمہارے باپ کی ہے؟

انسپکٹر نے غصیلی نظروں سے میری جانب دیکھا

سر آپکو کہا ہے یہ میرے نہیں ہیں اور باپ کو درمیاں میں مت لائیں 

میں نے بات کو ختم کرنا چاہا.... 

اس نے کالر سے پکڑا اور سائیڈ پر کھڑا کرکے کھڑکی کی تلاشی لی تو وہاں سے کتاب برآمد ہوئی جس پر میرا نام رولنمبر کے ساتھ درج تھا..... اب میرے پاس ثابت کرنے کے لیے کچھ نہ تھا.... سامنے کیمرا لگا تھا جو صرف لگا تھا لیکن کام نہیں کررہا تھا.... جیلسی اور بغض آپکو موت کے گھاٹ اتارنے پر بھی مجبور کردیتا ہے.... مجھے آفس لے جایا گیا.... اپنی صفائی میں کہنے کے لیے کچھ نہ تھا منت ترلے کرنے والا انسان نہیں ہوں جو کچھ تھا کہہ دیا.... مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ منت ترلے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ جو شخص آپکا کیرئیر خراب کررہا تھا اس کے پاس پاور تھی اور سب کچھ طے کرچکا تھا..... جیلسی کس وجہ سے تھی صرف اچھا سٹوڈنٹ ہونے کی وجہ سے..... میں آگے نہ نکل جاؤں..... اس جیلسی کی حد تھی جس نے میرے ابا کے کان میں بات ڈالی کہ آپکا بیٹا کرکٹ میں جوا کھیلتا ہے ابا کو تو تھی ہی نفرت میری کرکٹ سے، اس بابت کے بعد میرا اچھا خاصا کیرئیر تباہ ہوگیا باپ کے خلاف جاتا تو شاید رب کبھی معاف نہ کرتا..... کیس بنا اور میں تین سال کے لیے تعلیمی میدان سے باہر ہوگیا میرے ہمراہ چار ٹیچر بھی معطل ہوگئے.... 

گھر لوٹا تو ابا جی دیکھتے ہی اٹھے اور زناٹے دار تھپڑ رسیدکیا بچ بچاؤ کیا گیا مگر میری ایک نہ سنی گئی زندگی میں پہلی بار دل دکھا تو آنسوؤں کی نہ رکنے والا سلسلہ تھا..... ابا جی نے فوراً سے پہلے گھر چھوڑنے کا عندیا دیا..... ترس تو خیر پٹھانوں کو نہیں آتا..... اس لیے دھکے دے کر نکال دیاگیا..... 

اور پھر زندگی سے جنگ شروع ہوئی وہ چھ مہینے بہت بھاری گزرے کہیں بار بددل ہوکر کسی تیز رفتار ٹرین کے سامنے آنے کو دل کیا....ان چھ مہینوں کے دن و رات مشکل تھے پہلی رات تو مشکل ترین تھی جو میں نے فٹ پاتھ پر بیٹھ کر گزاری.... وہ تمام باتیں خواب  اسی رات آنسوؤں سے نکال پھینکے..... دن کو آگ برساتا سورج اور دن کو گرمی اگلتی زمین..... تکلیف دہ زندگی تھی.....کچھ دنوں بعد سنبھلا تو ایک ہوٹل میں کیچن میں برتن دھونے کا کام کیا.... ہوٹل کے لیبر روم میں رہا..... کچھ عرصے بعد وہاں سے نکلا تو کسی دربار میں رہنے لگا..... سنا تھا اللہ والوں کے پاس سکون ہوتا ہے وہ بات محسوس کی اور بس دل میں عقیدت بڑھ گئی..... وہاں کی صفائی بدلے میں چند پیسے اور لنگر مل جاتا تھا..... ایک لاڈلا انسان..... آج یوں رل رہا تھا کرتے کرتے تین چار مہینے اس کرب کو سکون میں بدلتے بدلتے گزار دئیے..... شہر کو خیر باد کہہ کر میں لاہور نکل گیا....... 

لاہور کی بے ہنگم ٹریفک..... لوگوں کا ہجوم...... غم و خوشی میں مست..... بے وفاؤں کاشہر.... 

ایک دوست کا نمبر ملایا اور اپنے پر گزری داستان سنا ڈالی..... اس نے ٹال مٹول کی اور انکار کردیا..... اب رب کے بعد ایک آسرا تھا..... داتا دربار..... مجھے آج تک داتا دربار کا راستہ نہیں یاد..... میں جان بوجھ کر راستے یاد نہیں رکھتا..... راستے یاد ہوں تو زخم پھر تازہ ہونے لگتا ہے..... جنہیں میں دوست کہتا تھا انہوں نے بھی ساتھ دینے سے انکار کردیا اس دن سے دوست اور دوستی سے نفرت ہوگئی.... زور لگا کر اپنے لیے کام ڈھونڈا اور بقیہ مہینے وہاں گزار دئیے..... ایک دن کزن کا فون آیا.... اس کے سمجھانے کے بعد میں گھر واپس جانے پر راضی ہوا..... ورنہ کبھی لوٹ کر نہ جانے کا ارادہ کیا تھا..... سب ٹھیک ہوگیا تھا گھر جاکر رب سے معافی مانگی اور ابا سے بھی.... ٹھیک دو سال بعد اسی بدبخت نے سب اگل دیا.... اب وقت گزر چکا تھا.... وہ آج خوش ہے..... اچھی جاب کررہا..... میں مکافات عمل کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہوں اسلیے زندگی سے بددل ہوتے ہوئے بھی ختم کرنے کی سوچ کو دبا دیتا..... 


favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only