اتوار، 13 ستمبر، 2020

ریپ کیوں ہوتے ہیں؟

 


ریپ کے بڑھتے کیسزز کی روک تھام  کے لیے مختلف فارمولے پیش کیے جارہے لیکن اکثر ہم بہت سارے پہلو نظر انداز کردیتے ہیں جن کا تعلق انسانی جبلت سے ہےمیں نے کہیں پڑھا اور یہ بات دل کو لگی کہ 

عقل کا فریضہ ہے وہ انسان کو ہر اس فعل سے خبردار

کرتی ہے  جس کا فائدہ کچھ دیر اور نقصان آگے چل کر بہت بڑا ہوسکتا ہے ....جنس جیسا طاقتور ترین جذبہ آجائے تو وہاں معاملات مختلف ہوتے ہیں 

جنس کا دباؤ اتنا شدید ہے جب وہ عقل پر غالب آتی ہے تو انسان اس فعل کے نتائج کو پس پشت ڈال کر  سب کر گزرتا ہے عقل جب جنس کے چنگل میں ہوتی ہے تو انسان کو اکسا کر یقین دہانی کراتی ہے کچھ بھی نہیں ہوگا تم بچ جاؤ گے دوسرے ملک بھاگ جاؤ گے. جب ریپ کرنے والے  جنونی خواہش ہوری کرتا ہے تو اس کی عقل نفس کی قید سے آزاد ہوجاتی ہے اور اسےاپنے کیے کے نتائج نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں. اگر اس نے کسی ایسی بچی، عورت یا لڑکی کے ساتھ ریپ کیا ہوتا ہے جو اس کو جانتی ہو تو وہ اس کو قتل کردیتا یے اگر ایسا نہ ہو تو اس کی جان بخشی ہوجاتی ہے کیونکہ اس وقت بقا کی طاقتور جبلت اسے مختلف عقلی دلائل دینا شروع جاتی ہے....

ان سب کی روک تھام کے لیےکیا کرنا چاہیے..... بہت سے لوگ چیختے ہیں چلاتے ہیں لیکن وہ مسئلے کی اصل جڑ تک پہنچ نہیں پاتے..... کچھ لوگ اس کو تربیت اور تعلیم کی کمی سمجھتے ہیں کچھ لوگ اس کو قانون کی ناکامی قراردیتے ہیں اور کچھ اس کو دین سے دوری قرار دیتے ہیں ... مغربی معاشرے میں قانون، تربیت اور تعلیم کی بالا دستی ہے لیکن کیا ایسے جرائم کی ریشو وہاں پر زیرو ہے؟ نہیں ہرگز نہیں وہاں یہ ریشو کافی زیادہ ہے...... آپکو یقین نہیں آتا تو سرچ کرلیں.... کچھ لوگ کہتے ہیں مجرم کو پکڑ کر پھانسی دینے کی بجائے اس کی اصلاح کرو تو جناب بہت سارے جرائم میں ملوث افراد کی اصلاح کرنا اور ان کا اس پر عمل کرکے سدھر جانے کا ریشو بہت کم ہے....یہ بات بھی ناقابل قبول ہے 

تعلیم و تربیت و کاٶنسلنگ صرف سلیم الفطرت انسانوں کی کی جاتی ہے,ان جنسی درندوں کی نہیں کہ جن کی فطرت ہی مسخ ہو چکی ہو۔


جنسی درندوں کا ایک ہی علاج ہے,درست تفتیش کے بعد ان کو سر عام عبرتناک سزاٸیں دی جاٸیں اور جس شہر میں سزا نافذ ہو اس کے مرکزی چوک پر تین دن تک ان کی لاش کو لٹکایا جاٸے اور پورا قومی میڈیا اس کو بھرپور کوریج دے۔


جو لوگ سر عام عبرتناک سزاٶں کی چونکہ,چنانچہ,اگر مگر کیے بغیر حمایت نہیں کرتے,وہ یا تو خود وحشی ریپیسٹ ذہنیت رکھتے ہیں یا ان کے سہولتکار ہیں۔

دین سے دوری کا نتیجہ بھی ہے لیکن کیا ایک قاری کے دل میں قرآن نہیں ہوتا پھر وہ چھوٹے بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے کیوں نہیں رکتا اگر آپ جلد شادی کا بھی کہتے ہیں تو جتنے بھی کیسزز ہیں سب اٹھا لیں آپکو آدھے سے زیادہ شادی شدہ ہی کی ملے گی.... 

کسی بھی معاشرے میں سدھار لانے کے لیےقانون اور تعلیم کا ہونا ضروری ہے اور سزاؤں پر سختی سے عملدرآمد ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے.....قرآن میں ہے قتل کی سزا قتل ہے اگر آپ اس پر عمل نہیں کرتے تو پھر معاشرے میں ایسی ہی جرائم جنم لیتے ہیں. آپکو دین، قانون اور تعلیم و تربیت کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا..... 

جنس کا جذبہ سرد کرنے کے لیے کیا کیا جائے

اس جذبے کو عقل پر غالب آنے سے روکنے کے لیے دو باتیں ذہن میں رکھ لیں

1.اپنی تنہائی کوصاف رکھیں

2.اچھے دوست بنائیں

تنہائی آپکی سب سے اچھی دوست بھی ہے اور سب سے بڑی دشمن بھی ثابت ہوسکتی ہے اب کوئی مشت زنی کرتا ہے یا پورن دیکھتا یے وہ گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر تو نہیں دیکھے گا یہ سب تنہائی کا زہر ہے تنہا رہنے کے لیے خود کو منفی چیزوں، ڈراموں، فلموں اور ایسی تصاویر سے دور کرنا پڑے گا جو شہوت پیدا کرے..... اب کوئی کہہ میں کیا کروں مجھ سے نہیں ہوتا بھوک لگی ہو تو آپ کی جگہ کوئی اور تو کھانا کھاتا نہیں ہے کھانا آپ نے ہی کھانا ہوتا ہے تب جاکر پیٹ کی آگ ٹھنڈی پڑتی ہے اسی طرح آپ لاکھ موٹویشنل سپکروں کو سن لیں یا ماہر نفسیات سے سیشن لے لیں بچنا آپ نے خود ہوتا ہے......

برے دوستوں سے بچیں

آپ کسی بھی ڈاکو کی ہسٹری اٹھا لیں وہ ماں کے پیٹ سے ڈاکو نہیں بنتا اس کی فطرت اسے یہ سب کرنے پر مجبور کرتی ہے فطرت انسان معاشرے سے ہی سیکھتا ہے اور اس معاشرے میں اس کے قریب لوگوں کا بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے. لاکھوں ایسے بیروزگار ہیں لیکن وہ چوری ڈکیتی نہیں کرتے لیکن کچھ بدقسمت ہوتے ہیں جو ایسے دوستانے جن کو وہ اپنا خیرخواہ سمجھتے ہیں ان کے کہنے پر وہ ایسے دلدل میں پھنس کر زندگی کی طرف جانے والی سڑک بند کردیتے ہیں کر خود بری الزمہ ہوجاتے ہیں اس لیے اپنے بچوں کا سرکل ضرور چیک کیا کریں بہت سی بری عادات انسان اپنے نام نہاد دوستوں سے ہی خود میں منتقل کرتا ہے......سلامت رہیں...... بلاگ پڑھنے کا شکریہ اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیے..... 

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only