بدھ، 30 ستمبر، 2020

گڈریا اور اس کا بیٹا | اپڈیٹ کہانی



 ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں ایک گڈریا رہتا تھا گڈریا کی وجہ شہرت یہ تھی کہ وہ بھینس کی آواز بہت خوبصورتی سے نکالتا تھا اس کی دنیا اپنی بھینسوں کے گرد گھومتی تھی سارا دن بھینس اور بکریاں  چراتا جس میں چوہدری کی بھی بھنسیں ہوتی.... ایک روز گڈریا کو شرارت سوجھی اس نے جنگل میں پہاڑی پر کھڑے ہوکر چیخنا چلانا شروع کردیا.... شیر آگیا.... شیر آگیا.... سب گاؤں والے بھاگم بھاگ آئے تو گڈریا پہاڑی پر کھڑے ہنس رہا تھا گاؤں کے ایک پرانے بابے نے اسے درمیانی انگلی دیکھائی .... مجمعہ منتشر ہوا.... گڈریا پیٹ پکڑ کر ہنستا رہا.... اگلے روز گڈریا نے پھر وہ ہی شرارت کی.... پہاڑی پر کھڑے ہوکر شیر آگیا.... شیر آگیا.... کی آوازیں دینے لگا..... ایک بار پھر سب بھاگے چلے آئے.... بابا جی کے ہاتھ میں چھری دیکھ کر سب ہنسنے لگے بابا جی  جذبات میں آکر اپنی دھوتی ہی پہننا بھول گئے تھے.... گڈریا نے اپنی سریلی آواز میں باباجی کو دیکھ کر گانا گایا

سفید دھوتی اڑ گئی ہائے رے ہوا کے جھونکے سے...

مجمعے میں ایک شرارتی نوجوان نے کہا بابا جی شیر شرم کے مارے ہی بھاگ گیا آج، چلو چلتے ہیں.....

اگلے روز بکریاں اور بھنیسیں چراتے ہوئے سچ مچ شیر آگیا شیروں کے گروپ نے حملہ آور ہوکر سب بھینس بکریوں کو چیڑ پھاڑ ڈالا.... اس بار گڈریے کی آواز پر کسی کے ناک میں جوں تک نہ رینگی.... شام کو واپسی پر جب گڈریے نے چوہدری کو واقعہ سنایا....  توچوہدری نے طیش میں آکر اعلان کراکے سارے گاؤں والوں کو صبح جرگے میں آنے کو کہا..... 

علی الصبح جرگہ اپنے مقرر وقت پر شروع ہوا جرگے نے متفق طور پر فیصلہ کیا کہ گڈریے کو گاؤں سے بےدخل کر دیا گیا اس کی زمین کا پچاس فیصد چوہدری اور پچاس فیصد گڈریے کو دے کر روانہ کردیا گیا..... 

گڈریے نے شہر لاہور آکر اپنا کاروبار شروع کیا اب اس نے جھوٹ سے توبہ کرکے نیک نیتی سے کاروبار کو پروان چڑھایا.....کچھ عرصے بعد اس نے اپنے ایک قرضہ دار خاتون سے شادی کرلی کیونکہ قرض اتنا چڑھ چکا تھا کہ اب واپس کرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا گڈریے نے ایک شرط رکھ لی..... اور وہ شرط شادی میں بدل گئی..... وقت گزرا اللہ نے اس جوڑے کو بیٹے جیسی نعمت سے نوازا.... بیٹے کی اچھی تربیت، تعلیم دونوں کی درینہ خواہش تھی..... دونوں بخوبی اپنی ذمہ داری نبھا رہے تھے بیٹا بھی بڑا ہورہا تھا اس کے منہ سے نکلی ہر بات لفظوں میں ڈھلنے سے پہلے پوری ہوجایا کرتی..... وقت نے سالوں کا سفر طے کیا اب سابق گڈریے کو بیٹے کی شادی کی فکر ستانے لگی دونوں کی رضامندی سے شادی ہوگئی. بہو  بہت سگھڑ تھی عادل کے والدین کا خیال اپنے ماں باپ جیسا رکھتی.... عادل کی بیوی نے اسے  ایک ایپ سے متعارف کروایا جس کا نام ٹک ٹوک تھا.... عادل نے پرانے موبائل سے جان چھڑا کر نیا موبائل لے لیا وہ ٹک ٹوک میں اچھے کیمرے سے بیغرتی کرنا چاہتا تھا  عادل کو لائک اور کمنٹ کا چسکا لگ چکا تھا وہ لائک کے لیے کچھ بھی کرتا کبھی اپنی بیوی کے ساتھ ویڈیو بناتا.... کبھی اس سے علیحدہ ویڈیو بناکر اس کی ناراضگی کی خبر چلا کر لائک بٹورتا.... ایک دن عادل کی بیوی نے رات کے ہچھلے پہر عادل کو جگا کر بٹھایا اور بولی عادل لائک اور فالورز چاہیے..... عادل نے آنکھیں ملتے ہوئے کہا ہاں چاہیے لیکن کیسے؟ عادل کی بیوی نے دانت نکالتے ہوئے کہا..... بس عادل تمہیں مرنا پڑے گا.... اس نے بقیہ پلان عادل کو بتایا.... صبح ہوئی عادل نے اس پلان کو بغیر کسی تاخیر پایا تکمیل تک پہنچانا چاہا.... اور عدنان سے ایک فیک کال کروائی..... عدنان کی بیوی نے ٹک ٹوک پر بلغم کھینچتے ہوئے ایک ویڈیو اپلوڈ کی جس میں عادل نہیں رہے.... کہہ کر زراوقطار رونے لگی..... 

اہل محلہ نے سنا توکسی نے تمبوں اور کناتوں کا آرڈر دے دیا.تو کسی نے کرسیاں منگوا کر لگانا شروع کردی باری باری آکر جنازے کا وقت بھی پوچھنے لگے .... اب عادل کی بیوی کو گھبراہٹ ہونے لگی اس نے اپنی بونگی کو کور کرنے کے لیے اہل محلہ کو ڈانٹ دیا مزید یہ کہ عادل کو جعلی  پٹیاں لگوائی وہ مرد کا بچہ اتنی ساری چوٹوں کے ساتھ پہلے شام کو گھر واپس بھی آگیا اس سے جھوٹ عیاں ہوچکا تھا لائک اور فالورز مل چکے تھے ..... لیکن عادل نے لائک اور فالورز کے ساتھ ساتھ ماڈرن زمانے کے گڈریے کا لقب حاصل کرلیا تھا

ایک تبصرہ شائع کریں

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only