بدھ، 7 دسمبر، 2016

دل انسان کو کمزور بنا دیتا ہے



آج صبح بھائی کے ساتھ ناشتہ کرنے کا اتفاق ہوا سالار عامر سے چھوٹا تھا لیکن اسے کبھی بھائی کہہ کر نہیں بلاتا تھا آج سالار جلدی اٹھ گیا کیونکہ اسے کسی کام سے جانا تھا۔وہ جونہی کمرے سے باہر نکلا باہر آتے ہوئے اسے اس کے بھائی نے دیکھا ۔ عامر نے حیرانگی سے سالار کی طرف دیکھ کر کہا ہاں بھائی آج کیسے جلدی جاگنا ہوا جناب کا؟ 

سالار نے ہلکی سے مسکراہٹ دے کر کہا یار کسی کام سے جانا ہے تو جلدی جاگ گیا تو کہتا ہے تو سو جاتا ہوں ۔
عامر نے ہنس کر کہا نہیں نہیں آج میرا بھائی کام پہ جا رہا ہے میں کیسے منع کرسکتا ہوں ویسے کیا کام ہے جانا کہاں ہے؟عامر نے سوالات کی بوچھاڑکر ڈالی
سالار نے گردن جھٹکا تے ہوئے کہا 
تونہ طنز کرتا رہی مجھ پہ کسی کام سے جانا شاید تیرے آفس کے قریب ہی ہے۔
عامر : چل سہی ہے نہیں پوچھتا اکھٹے چلتے ہیں۔اگر میرے آفس کے راستے میں آتا ہے یا قریب ہے تو کیا کہتے ہو؟
سالار نے ہاں میں سر ہلایا ۔
کچھ دیر میں ناشتے کے ٹیبل پر اکھٹے ناشتہ کیا ماں سے اجازت لی اور گھر سے نکل گئے کچھ ہی فاصلے پر بس سٹاپ تھا۔سٹاپ پر پہنچ کر بس کر انتظار کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے اسی دوران سالار نے عامر کو کہا۔یار عامر !گھر سے نکلتے وقت ماں کی دعا سن کر کس قدر سکون ملتا ہے خوشی محسوس ہوتی ہے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے دریا کے کنارے خشکی پر تڑپتی ہوئی مچھلی کو پانی میں پھینک دیا ہو۔
عامر ٹکٹکی بندھ کر سالار کو دیکھ رہا تھا اسے ایسی باتوں کی سالار سے امید نہ تھی کیونکہ وہ بونگیاں مارنے کے علاوہ کوئی سنجیدہ بات نہیں کیا کرتا تھا۔ اسے کافی حیرانگی ہوئی مگر وہ چپ رہا جب سالار اپنی بات کرکے خاموش ہوا تو 
عامر نے سالار سے کہا یارایک بات پوچھوں 
سالار نے ہنستے ہوئے کہا یار کوئی نصیحت نہیں کرنا باقی پوچھو کیا پوچھنا ہے؟
عامر نے کہامیں نے تجھے نصیحت کرنا چھوڑ دی ہے 
سالار نے کہا شاباش کیونکہ فائدہ نہیں۔
اسی دوران بس آئی 
عامر نے ہنستے ہوئے سالار کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا ۔۔! اچھا چل بس آگئی 
بس میں دونوں ایک ہی سیٹ پر بیٹھ گئے 
بس مسافروں سے کچھا کھچ بھر گئی
کچھ ہی دیر میں بس اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئی
عامر نے سالار کو ہینڈفری لگاتا دیکھ کر کہا اوئے صبر میں نے تجھ سے کچھ پوچھنا تھا 
سالار نے کہا جی جناب فرمائیے کیا پوچھنا ہے آپ نے ؟
عامر :میں نے پوچھنا تھا تیرے واٹس ایپ سٹیٹس کے بارے میں 
سالار نے بات کو کاٹتے ہوئے کہا اسے کیا ہوا؟
عامر نے کہا ہوا کچھ نہیں یہ پوچھنا تھا بیٹا یہ دل انسان کو کمزور کیسے بناتا ہے ؟
سالار نے ایک گہرا سانس لیتے ہوئے کہا 
عامر جو اسے دیکھ رہا تھا وہ جواب دیتے ہوئے اسے قدرے سنجیدہ دکھاکہ عامر غور سے اس کا جواب سننے لگا
دیکھ یار کبھی کبھی آپ کو دل کے قریب رہنے والوں کے لیے ہارنا پڑتا ہے کیونکہ انکی خوشی آپ کے لیے سب کچھ ہوتی ہے 
ان کی ایک مسکراہٹ جو وہ آپ کی وجہ سے اس کے چہرے پر آئے وہ لمحہ آپ کے لیے زندگی کا بہترین لمحہ ہوتا ہے
ہار،جیت صرف کھیلوں میں نہیں ہوتی کبھی کبھی سامنے والے کی مسکراہٹ میں آپ کی زندگی ہوتی ہے اس کی خوشی میں آپ کی خوشی ہوتی ہے۔ اس وقت دل انسان کو کمزور بنا دیتا ہے اور آپ سب کچھ کرنے کے باوجود بے بس ہوتے ہیں۔
خود ہی بتا یاد ہے نہ جب ٹریفک واڈرن نے تجھے دھکا دیا تھا تیرا گریبان پکڑا تھا میں نے اس کو بلا دے مارا تھا 
عامر نے بات کاٹتے ہوئے کہا وہ تو غصہ تھا اور بیووقوفی بھی تو جیل بھی تو گیا تھا 
سالار نے کہا ہاں میں بیوقوف تھا مگر اس دل نے ہی کمزور بنایا تھا نہ کیونکہ ایک بھائی تو چلا گیا چھوڑ کر دوسرے کو میں نہیں کھونا چاہتا تھا 
مسکراتے ہو ئے سالار نے عامر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو خود بتا جب میں چھوٹا تھا کرکٹ کھیلتے تھے تو میرے سے جان بوجھ کے ہار جاتا تھا کیونکہ میری خوشی تیرے لیے سب کچھ تھی تو میری جان اس وقت دل ہی تھا جو کمزور بنا دیتا تھااسی دوران بس روکی منزل مقصود پر دونوں اتر گئے 
عامر نے سالار کو گلے لگایا 
اب میں سمجھ گیا میرا بھائی اتنا ہوشیار ہوگیا ہے میں سمجھا کوئی لڑکی کمزور بنا گئی
سالار نے کہا تو بس الٹا سوچتا رہی تیرا کچھ نہیں ۔
عامر نے کہا چل بیسٹ آف لک

ایک تبصرہ شائع کریں

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only