جیسے ربیع الاول کا مہینہ آتا ہے تو عاشق رسول اپنے گھروں،گلیوں،بازاروں کو سجاتے ہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں گھروں،مسجدوں میں محافل کا انعقاد کرتے ہیں۔درودپاک سے فضا گونج اٹھتی ہے۔
میلادکی حقیقت:
میلاد سے مراد ولادت کا بیان ہے لہذا ایسی محفل جس میں سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت آپ کے معجزات کمالات کا بیان ہو اس محفل کو میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کانام دیا جاتا ہے۔
میلادپاک کا مطلب:
میلاد پاک کی محافل اللہ کی رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔لیکن کچھ صرف یا تعصب یا لاعلمی کی بنا پر اس کو ناجائز اور شرک قرار دیتے ہیں۔حالانکہ دیکھا جائے تو وہ خود بھی میلاد منا رہے ہوتے ہیں۔جس طرح میں نے ابتداء ہی میں عرض کیا کہ شرک کہ معنی سے ناواقفیت کی بناء پر وہ ان اعمال کوبھی شرک قرار دیتے ہیں،تو یہی حال میلاد پاک کے بارے میں ہے۔
میلاد پاک کا مطلب ہے ایسی محفل جس میں سرکار دوعالم نور مجسم شفیع امم صلی اللہ علیہ وسلم کی کائنات میں جلوہ گری کا بیان ہو۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات،معجزات اور فضائل کا بیان ہو۔اس محفل کو محفل میلاد کہا جاتا ہے۔تو آئیے اس لحاظ سے دیکھیں کہ کون محفل میلد منا رہا ہے۔اور جو افراد فتوی لگا رہے ہیں وہ بھی ہوش کے ناخن لیں کہ ان کی زد میں کون کون آرہا ہے۔کہیں وہ اپنے فتووں کی زد میں خود تو نہیں آرہے؟
سب سے پہلے میلاد کس نے منایا؟
سب سے پہلے میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم‘ پوری کائنات کے خالق ومالک اللہ عزوجل نے عالم ارواح میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح مقدسہ کو اکٹھا کرکے منایا۔قرآن مجید فرقان حمید میں اس کا ذکر ہے۔اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا۔
ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو جب اللہ عزوجل نے پیغمبروں سے انکا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں اور پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے۔تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اورضرور ضرور اس کی مدد کرنا اور فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا۔اس پرمیرا بھاری ذمہ لیا۔سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا۔فرمایا توایک دوسرے پر گواہ ہوجاو اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔تو جو کوئی اس کے بعد پھرے وہی فاسق ہیں۔(ال عمران:81.82پارہ نمبر ۳)
یہاں حدیث مبارکہ کی بات نہیں کہ کوئی کہہ دے کہ یہ ضعیف حدیث ہوگی،یہ اللہ کا پاک کلام ہے۔اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ یاد کرو اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم‘ جب میں نے عالم ارواح میں انبیاء علیہم السلام کی ارواح مقدسہ کو خطاب فرمایا۔اور ان سے پختہ عہد لیا کہ اے ارواح انبیاء علیہم السلام میں تمہیں کتاب اور حکمت سے نواز کردنیا میں بھیج دوں اور تم اپنی نبوت کے ڈنکے بجانا شروع کردو۔لوگ تمہارے اوپر ایمان لانا شروع کردیں۔ایسے میں میرے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم‘تمہارے درمیان جلوہ گر ہوجائیں تو تمہیں ا ن پر ایمان لانا ہوگا۔اور ان کی مدد بھی کرنی ہوگی،تمام گروہ انبیاء علیہم السلام نے عہد کیا کہ ہم اقرار کرتے ہیں۔کہ ہمارے دور میں اگر تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم‘کی تشریف آوری ہوگئی تو ہم ان پر ایمان لائیں گے اور انکی مدد بھی کریں گے۔یہاں پر بات ختم ہوجانی چاہیے تھی لیکن یہ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم‘کی بات تھی۔اللہ نے مزید تاکید لگائی کہ اے ارواح انبیاء تم ایک دوسرے کے گواہ بن جاؤ اور میں تم سب پر
گواہ ہوں۔اگر فرض محال کوئی اس عہد سے پھر گیا تو اس کا نام فاسقوں میں لکھ دیا جائے گا ایمانداری سے بتائیں کہ یہ میلاد ہے کہ نہیں؟
کچھ سوال اور انکے جوابات:
سوال:آپ میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہیں یہ کہاں سے ثابت ہے کیاقرآن وحدیث میں بھی اس کا کہیں ذکر ملتاہے؟
جواب:جی ہاں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں اسکا ذکر ہے۔سورۃبقرہ کی آیت نمبر 231 میں رب قدوس نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ:اور اللہ کہ نعمتیں یادکروجوتم پرہیں۔(بقرۃ:231)
جبکہ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کہ نعمت ہیں۔(بخاری جلد:۲ صفحہ 566)
رب قدوس کا حکم ہے کہ نعمتوں کو یاد کرواور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت ہیں لہذاہم حکم خداوندی کو پورا کرتے ہوئے اس عظیم نعمت کے ملنے پر انکی یاد مناتے ہیں۔
سوال:آپ نے جو آیت پیش کی اس سے فقط نعمت کے یاد کرنے کا ثبوت ہے اس آیت سے خوشی کرنے کا ثبوت کہاں سے نکال لیا؟
جواب:کتاب لاریب کی دوسری آیت سے خوشی کا ثبوت ملتا ہے چنانچہ فرمان باری تعالہ ہے۔
ترجمہ:(اے محبوب)تم فرمادو کہ اللہ کے فضل اور اسکی رحمت کے ملنے پر لازم ہے کہ خوشیاں (سورہ یونس:58)
کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت اللہ کا فضل اور اسکی رحمت نہیں ہے۔اگر ہے تو اس فضل و رحمت کے ملنے پر ہمیں خوشی کرنی چاہیے۔
سوال:ٹھیک ہے آپ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت جیسی عظیم نعمت کا چرچا کریں لیکن آپ تو اسے ”عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم“کہتے ہیں حالانکہ عیدیں تو دو ہی ہیں ایک عید الفطر اور دوسری الاضحی یہ تیسری عید کہاں سے آگئی۔۔؟
جواب:عید کا معنی ہے خوشی کا دن اور جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدت باسعادت ہواس سے بڑھ کر خوشی کا دن کونسا ہوسکتا ہے اور جس جو یہ دو عیدیں یہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے سے ہی ہمیں ملی ہیں۔
لہذا خوشیاں منائیں اور جس کو تکلیف ہوتی ہے انہیں ہوتی رہے گی ان کے لیے ایک شعر عرض کرتا چلوں
نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
اللہ ہم سب کو حق و سچ سننے کی توفیق عطا کریں اور ہم سب کو سچا عاشق رسول بنائیآمین۔ دعاوں میں یاد رکھیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں