کم و بیش سات آٹھ ماہ قبل جب پورن کے حوالے سے بلاگ لکھا تو کافی لوگوں نے اس کاوش کو سراہا اس رات مجھے ایک میسج موصول ہوا پاشا میں پورن دیکھنے کی عادی ہوں مجھ سے یہ سب نہیں چھوڑا جاتا میں نے کوشش کی ہے میں نے اسے تفصیل جاننا چاہی تو اس بات پر حیران رہ گیا اسے یہ عادت ڈالنے والا اسی کا بوائے فرینڈ تھا.... میں نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا آپکا خیرخواہ آپ سے محبت کرنے والا انسان کبھی بھی آپکا برا نہیں چاہتا نہ آپکو گندگی کے دلدل میں دھکیلتا ہے. اس عادت کو ختم کرنے کے لیے جہاں میں نے بے شمار علاج بتائے وہاں ایک آسان نسخہ بتایا جس پر وہ ہنس دی.....جب بھی دیکھنے کا دل کرے تو اپنے لیپ ٹاپ یا موبائل کو دراز میں لاک کردیں اور اس جگہ سے نکل کر کہیں باہر چلے جائیں ہوسکے تو اگلے دن ہی موبائل واپس اٹھائیں..... اس مشورے پر عمل پیرا ہونے کا وعدہ کرکے وہ چلی گئی اس کے بعد کوئی رابطہ نہ ہوا کل دوبار اس بلاگ کو دیکھ کر اسی لڑکی کا دوبارہ میسج آیا.......
سر میں آپکا کیسے شکریہ ادا کروں آپ نے اس دلدل سے مجھے باہر نکال دیا اس معمولی سے نسخے پر عمل پیرا ہوکر میں وہ عادت چھوڑ چکی ہوں.. کوئی بھی بات معمولی نہیں ہوتی اس کو کرنے کا انداز ایسا ہو کہ اگلا بندہ اس پر دل و جان سے عمل کرسکے..... بہت ساری نیک تمنائیں دعائیں ان کی پڑھ کر میرے دل کا بوجھ ہلکا ہوگیا......
یہ تمام باتیں ان سے اجازت لے کر شئیر کی ہیں...
ایک دفعہ ایک دوست کی ڈپیریس رہنے کی وجہ پوچھی تو وہ مشت زنی جیسے قبیح عمل میں ڈوبا ہوا تھا ہمارے سرکل میں تقریباً سارے ہی لڑکے اس سے نفرت کرتے اور اسے تضحیک کا نشانہ بناتے تھے اک روز میں نے موقع جان کر کہا تم اس کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے وہ اس عادت میں اس قدر انولو ہوچکا تھا کہ اس بات ہر ہنستے ہنستے رو پڑا میں اس عادت کی وجہ سے اپنے دوست ماں باپ کو بھی فیس نہیں کرپاتا کوئی راستہ نظر نہیں آتا......
میں ایک حل دوں.....
میں نے اسے امید دلائی
ہاں ضرور میں وہ کروں گا
اس کے لہجے میں کر گزرنے کی چاہ نمودار ہوئی
جب بھی تمہیں شہوت محسوس ہونے لگے تو اس وقت اپنے ہاتھ کو گرم توے پر رکھ دینا....
یہ اذیت تھی لیکن لوہے کو بہترین شکل دینے کے لیے بھی پگلایا جاتا ہے تبھی وہ اپنی اصل شکل میں آکر مضبوط بنتا ہے....
اگلے روز اس کے ہاتھ پر پٹی دیکھ کر مجھے فکر ہونے لگی پوچھنے پر کہنے لگا شہوانی خواہشات مجھ پر حاوی ہونے لگی تھی اس لیے میں توا گرم کرکے ہاتھ رکھ دیا لیکن زیادہ نہیں جلا
اس نے مسکراتے ہوئے ساری روداد سنائی..قصہ مختصر
اس کے بعد ملاقات نہ ہوئی ایک روز بازار میں خریداری کرتے ہوئے پشت سے کسی نے میرے کندھے کو دبوچا میں نے مڑکر دیکھا تو ایک داڑھی والا شخص مسکرا کر میری جانب دیکھ رہا تھا میں نے کہا یار معذرت خواہ ہوں پہچانا نہیں
یار میں فراز ہوں...... فراز کو جینز میں ہی دیکھا تھا کلین شیو اب داڑھی میں بدل چکی تھی
جوش سے گلے لگا اور مجھے زبردستی کھانا کھلانے لے گیا..... مجھے وہ تمام باتیں یاد دلائی جنہیں میں بھلا چکا تھا..... تمہاری اس چھوٹی سی بات نے میری زندگی بدل دی ندیم اس کے بعد میں نے اپنے ہاتھ کو ویسی اذیت نہیں دی ہاتھ کبھی پھر اس کام کے لیے راضی نہیں ہوا سچے دل سے توبہ تائب ہوکر ماں باپ کو راضی کرکے یہ زندگی شروع کر چکا ہوں تمہیں کہیں بار کنٹیکٹ کرنا چاہا لیکن تم نہیں ملے آج یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ان چند سالوں میں سب کتنا بدل گیا ہے..... اس کی باتوں میں باتیں کم اور دعائیں زیادہ تھیں.
ان سب باتوں کا مقصد صرف اتنا ہے کہ انسان سے نفرت مت کریں اس کی عادات اس کے برے عمل سے نفرت کریں اور اسے نفرت کرنا سیکھائیں انہیں ان سب سے نکلنے کا راستہ دیکھائیں..... یہ چند منٹوں کی لذت آپکی عادت بن گئی تو روحانی اور ظاہری سکون برباد ہوجائے گا...
Allah aap ko khush rakhen 🌸
جواب دیںحذف کریں