منگل، 8 ستمبر، 2020

سوچیں

 


ہماری ٹیچر کہا کرتی تھیں ہر شخص سے اس کی حاکمیت کے متعلق سوال ہوگا جس کے پاس جتنی زیادہ دولت، نعمتیں ہونگی اس سے اتنے ہی سوالات کیے جائیں گے.جب انسان عزت کو بوتل میں پڑے ہوئے جوس جیسے سمجھے گا تو اسے یاد رکھنا چاہیے کہ جوس کی بوتل خالی ہونے پر اکثر پھینک دی جاتی اسے آپ چاہ کر بھی دوبارہ اسی جوس سے نہیں بھر سکتے.... البتہ آپکو نئی بوتل دوبارہ خریدنی پڑے گی لیکن آپ عزت دوبارہ نہیں بنا سکتے.....

میں نے اکثر ریلیشن شپ میں لڑکیوں کو روتے دیکھا ہے یہاں بات یونیورسٹیوں میں بنے ریلیشن کی ہورہی ہے زیادہ تر لڑکیاں محبت اور ہوس کا فرق نہیں جان پاتی اور اپنی عزت خود دوسروں کے ہاتھوں روند کر ساری زندگی اس داغ کو اپنے ساتھ لے کر چلتی ہیں

اس کا حل یہ ہی ہے کہ اپنے آپکو باہر کے ماحول میں سخت دل بنائیں کوئی آپکے اتنے قریب ہی نہ آسکے کسی کے لیے دل میں فیلنگز تب پیدا ہوتی ہیں جب آپ کسی کے بارے میں سوچتے ہیں اس کی باتوں کے متعلق سوچتے ہیں جو مکمل ٹریپ ہوتی ہیں   یونیورسٹیوں میں زیادہ تر لڑکے یہ ذہن لے کر آتے ہیں کہ یہاں ہم صرف ٹائم پاس کرنے آئیں ہیں اور آجکل ان میں لڑکیاں بھی شامل ہیں..... عورت کے حقوق مردوں سے زیادہ ہیں لیکن انہیں بدقسمتی سے ملتے بھی نہیں ہیں اور اکثریت لینا بھی نہیں چاہتی..... کوئی لڑکی ریلیشن شپ کے نام پر گندگی کے ڈھیر میں گھس کر کسی غیر مرد کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرے گی تو کیا پھر آپکو کوئی بھی نظر، کوئی بھی زبان آپکے لیے اچھا بول سکے گی؟ .... لوگ گشتی، رنڈی اور نجانے کون کون سی اصطلاحات استعمال کریں گے..... جو آپکو اپنا محرم نہیں بنا سکتا آپ کیسے سوچ سکتے کہ وہ آپ کو ایسے استعمال کرکے اپنے دوستوں کی محفل میں خاموش رہے گا یہ کیسی محبت ہے جو آپکو ماں باپ کی نظروں سے اوجھل  کسی ہوٹل کے کمرے میں ثابت کرنی پڑے.... اگر ایسا کوئی چاہتا بھی ہے تو اس سے دور رہیں.....

ہمارے ہاں اگر لڑکی ایسی غلطی کردے تو یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیلتی ہے اس کا بریک اپ ہوگیا ہے اب تو میں اپلائی کروں گا.... خدارا کسی کے لیے آسانی نہیں بن سکتے تو اس کے لیے مشکل بھی مت بنو....

جس لڑکے نے غلط کیا ہے اسے شرم دلوائی جائے ہمارا رویہ یکساں کیوں نہیں ہے دونوں نے باہم رضا مندی سے یہ سب کیا لیکن لڑکے  دھل کیوں جاتا ہے بس بات یہ ہی ہے کہ جس کے پاس جتنے اختیارات ہونگے اسے اتنا ہی احتیاط سے قدم رکھنا ہوگا.... مرد عورت کا محافظ ہوتا ہے لیکن یاد رکھیں یہ محافظ آپکا باپ اور آپکے بھائی ہی ہوتے ہیں اس کے علاوہ مرد کا بچہ بہت مشکل سے ملتا ہے جو آپکو اپنے نکاح میں لے کر رشتہ قائم کرتا ہے.......


فحش گوئی اور گالی گلوچ


آجکل یہ ایک فیشن بن چکا ہے بات شروع کرنے سے پہلے دو تین گالیاں دینا پھر یہ عادت اس قدر سرایت کرچکی ہے آپکو ذرا برابر بھی احساس نہیں رہتا احساس گناہ بھی ایک نعمت ہے آپکو احساس ہی نہ ہو تو آپ پھر بڑے سے بڑا گناہ کرکے بھی شرم محسوس نہیں کرتے..... انگلش میں گالی آجکل ہر لڑکی کے زبان پر ملے گی..... فک.... وٹ دی فک..... یہ وہ گالیاں ہیں جو آپ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مردانہ زنانہ زبان اور پڑھے لکھے لوگوں کی زبان پر سنیں گے گورنمنٹ کے تعلیمی اداروں میں تو ٹیچر بھی آپکو موٹی موٹی گالیاں دیتے نظر آئیں گے باقی پرائیوٹ تعلیمی ادارے جن میں اکثر بگڑے بچوں کو لایا جاتا ہے جو گھر کے ماحول میں ہی چند اچھی ورائٹی کی گالیاں سیکھ چکے ہوتے ہیں....
بچہ تنگ بھی کرے تو اسے احسن طریقے سے سخت الفاظ میں ڈانٹا جاسکتا ہے لیکن ماں باپ ایسے ہیں تو سکول میں وہ کیا گھنٹہ سیکھیں گے..... 


ایک تبصرہ شائع کریں

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only