ہفتہ، 5 ستمبر، 2020

یورپ میں مرد کیوں نہیں گھورتے

 




رات کو نیند آتے آتے کہیں کھو گئی موبائل رکھنے کے بعد دوبارہ موبائل اٹھایا تو ایک لبرل آنٹی(جس سے پچھلے پانچ دن سے بحث جاری تھی) نے میسج چھوڑا تھا میں نے دیکھا اور اس کے بعد رسمی علیک سلیک ہوئی آنٹی نے کہا ندیم میں پچھلے چار سالوں سے یورپ میں ہوں اور یہاں میں سکرٹ یا جینز کچھ بھی پہن لوں مجھے کوئی آنکھیں پھاڑ کر نہیں دیکھتا لیکن پاکستان میں سب ایسے دیکھتے ہیں جیسے عورت کبھی نہ دیکھی ہو. میں پچھلی تین راتوں درد کی وجہ سے جاگا ہوا تھا کزن کا لیپ ٹاپ کھولا وہاں میری نظر چند ویڈیوز پر پڑی جس میں ایک جوان کافی ساری لڑکے اور لڑکیوں سے پوچھتا ہے کہ انہوں نے کس عمر میں ورجنٹی لوس کی؟ تو حیران رہ گیا کہ کوئی لڑکا یا لڑکی ورجن نہیں ہے کسی نے 16 سال تو کسی نے 18 سال کی عمر میں ورجنٹی لوس کی...

درجنوں ویڈیوز یوٹیوب پر دستیاب ہیں پھر میں نے ان کو یورپ میں ریپ کا گراف گوگل کی درجن سائٹ سے دیکھایا کیونکہ گوگل کی باتوں پر سب سے زیادہ یقین رکھتے ہیں. میں نے تمام ویڈیوز بمعہ لنک شئیر کی اور کہا کہ وقت دے رہا ہوں غور سے دیکھیں پھر میں آپکے سوالوں کا جواب دیتا ہوں کہ وہاں مرد کیوں نہیں گھورتے.... انہوں نے ٹھیک 45 منٹ بعد مجھے میسج کیا... میں نے پوچھا آپ نے ویڈیوز دیکھ لی.... میں نے مزید کہا وہاں کے مرد سارے نہیں لیکن اکثریت عورت کو کھلونا سمجھتی ہے جس سے استعمال کیا مزہ پورا ہوا اور پھینک دیا.... آپ وہاں خاتون کی گود میں بچہ دیکھی گی اور اسے کہتا سنے گی میں سنگل مدر ہوں یہ ریشو بھی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے.... پھر آپ وہاں کی سڑکوں پر ننگا گھومیں یا جینز میں وہ آپکو حقارت کی نظر سے بھی نہیں دیکھتے کچھ کے نزدیک عورت جنسی تسکین کاذریعہ ہے اکثر سنگل مدرز روتی ہوئی نظر آئیں گی وہاں کے مرد ایک سے زائد عورتوں سے کھیل چکے ہوتے ہیں.... آپ جیسی عورتیں جینز شولڈر لیس یا آدھی پھٹی جینز پہن کر خوش ہوتی ہیں کہ وہاں کوئی دیکھتا نہیں ہے..... بھلا ایک کھلونے سے کوئی کب تک کوئی کھیلے گا وہاں عورت کی عزت وہ اپنی عزت کے برابر ہی کرتے ہیں ان کے جسموں کی اتنی تذلیل ہوچکی ہوتی ہے انہیں بہیودہ سے بہیودہ کپڑے پہننے میں شرم محسوس نہیں ہوتی انہیں کچھ نابالغ ذہن ان کی آزادی تصور کرتے اور ڈھول پیٹتے ہیں حالانکہ وہ آزادی نہیں بیزاریت ہوتی ہے ان کے جسم ان کے احساس مرچکے ہوتے زندہ پھرتی ڈیپریشن زدہ لاشیں ہوتی....

پھر فرمانے لگی پاکستانی مردوں کے بارے میں کیا کہوگے میں نے کہا کچھ بیس تیس خواتین جنہوں نے فیمننزم کے نام پر آزادی لفظ کو استعمال کرکے لڑکیوں کو اپنی راویات سے باغی بنایا ہے وہ مردوں کو خاص کر مشرقی مردوں کے بارے میں جو چہرہ ان کے ذہن میں بنایا آپ اتنی سچی ہیں تو یورپ کے مردوں کی ذہنیت بھی کھول کر دیکھائے....

فیمننزم کیا ہے مجھے سے کوئی لینا دینا نہیں..... میں اس کے حق میں نہیں ہوں ناں مخالف اور مخالف اس لیے نہیں ہوں کیونکہ کچھ باتیں ان کی ٹھیک ہیں جن میں لڑکیوں کی تعلیم اور نوکریوں پر بات ہوتی ہے.... اور رہی بات حقوق کی تو اسلام نے حقوق دے دئیے ہیں جو ان کو حقوق سے محروم رکھتا ہے وہ گناہگار ہے باقی حدود بھی تعین کردی ہے حد سے آگے جاؤں گی تو عزت سب سے پہلے ختم ہوجائے گی.... باقی آپ حدود سے آگے نکلیں گی تو معذرت آپکو کامیابی کم اور ذلت زیادہ ملے گی اس کے بعد ہم آپکے لیے ہدایت کی دعا کرسکتے ہیں..... رہی بات مشرقی مردوں کی گھورنے کی تو..... جہاں آپ آزادی کی بات کرتے ہیں تو یہ بھی ان کی آَزادی ہے دیکھنے دیں..... ان کی آنکھیں ان کی مرضی.... ایسے مردوں اور عورتوں کو میں ایک جانور سے تشبیہ دیتا ہوں آپ سمجھ گئے ہونگے.....

لیکن مرد کو نیچی نظر رکھنے کا حکم پہلے آیا ہے

میں نے کہا ہم اسی شش و پنج میں رہ کر ایک دوسرے کو زیر کرتے رہتے ہم پہلے اور بعد کے حکم کی بات کرتے لیکن عمل نہیں کرتے کہ ہمارے لیے کیا حکم ہے میں عورت ہوں تو مجھے اپنے جسم کو امانت سمجھ کر اس میں خیانت نہیں کرنی اپنے جسم کو ڈھانپ کررکھنا ہے.... میں ایسے نہ بنوں جو دوسروں کے لیے نمائش کا سامان ہو.... نہیں بھئی میں کیوں اپنی غلطی درست کروں میں تو جو بھی کروں مرد کو چاہیے کہ وہ نظریں نیچی رکھے... میں تو جینز پہنوں گی مجھے جینز پہننے والیوں سے کوئی مسئلہ نہیں میں صرف ان سوالوں کے جواب دے رہا ہوں جو مجھے سے کیے گئے.... یہ باتیں سننے کے بعد خاتون نے بلاک کردیا.....

اکثر ان لبرل آزاد خیال لوگوں کے پاس ایک بات اور بھی ہوتی ہے مرد تو برقعے والی کو بھی دیکھتے ہیں.. جی دیکھتے ہیں جن کا برقعہ پردے کے نام ہر مذاق ہو..... چند بے حیا عورتوں کی وجہ سے پردے والی کو بھی غلیظ نظروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے چند بے حیا عورتوں کی وجہ سے باقی حیا دار خواتین بھی بدنام ہیں..... ایک واقع یاد آیا سوچا آپکے ساتھ شئیر کردوں.... آج سے پانچ سال پہلے فرسٹ ائیر کی فزکس کی کلاس میں ایک ٹیچر جن کا نام سعدیہ تھا ہماری کلاس میں آئیں وہ چونکہ سے آسڑیلیا سے ڈگری لے کرآئی تھیں ان میں مغربی پن نظر آتا تھا جب وہ بورڈ کی طرف مڑتی تو پیچھے لڑکے بہت عجیب و غریب اشارے کرتے..... ان میں سے ایک بات میرے کانوں سے گزری تو مجھے سخت بری لگی.... وہ باہر جانے لگی تو میں نے روک کر کہا مس آپ نے برا ہرگز نہیں منانامیں نے آپ سے ایک بات کرنی ہے اس کے بعد جو آپکا دل کرے کرلیجئے گا لیکن بات آرام سے سن لیں.... میں نے کہا آپکا ڈریس مناسب نہیں ہے یقیناً آپ جہاں سے آئی ہیں وہاں یہ ڈریس مناسب ہے لیکن یہاں کے حساب سے یہ مناسب نہیں جیسے کمنٹ آپکے متعلق کرتے ہیں ان کا منہ توڑنے سے پہلے آپکو بتانا مناسب سمجھا ان پر آپ ریکشن ٹھنڈے دل سے لیجیے گا آپ ضرور پہنیں لیکن اوپر برقعہ پہن لیں جس سے آپکا لباس نظر نہ آئے مجھے یقین نہیں تھا میری بات ان کے دل پر اس قدر اثر انداز ہوگی اگلی کلاس میں وہ برقعے میں ملبوس تھیں.... میرے دل میں انکی عزت بڑھ گئی ناں دوبارہ ایسا کمنٹ کسی نے پاس کیا کیونکہ اس بات کے بعد کلاس میں جھگڑا کرنے پر میں کالج سے ایک ہفتے کے لیے ایکسپل ہوا.... بات یہ ہے کہ جس ملک، مذہب اور کلچر سے آپکا تعلق ہے اس سے جڑے رہیں یقین کریں اس میں سکون ہے..... 

ایک تبصرہ شائع کریں

favourite category

...
section describtion

Whatsapp Button works on Mobile Device only